Comment: The Khilafah Is The Pillar Upon Which Other Pillars Rest
In the month of Rajab in 583 AH, Salahuddin (rrh) liberated al-Quds (Jerusalem) from the Crusaders.
Today, as we endure the occupation of Palestine – and the wider Colonialist oppression upon the Muslim lands – we should reflect on how our Ummah overcame its lowest points.
It was the formation of the first Islamic State in Madina that gave the Sahaba (RA) a true homeland to protect and spread Islam to the rest of humanity.
It was the Khilafah Rashidun under Umar ibn al-Khattab (RA) that brought al-Quds into the fold of Islam.
It was the Khilafah that sent Muhammad ibn Qasim (rrh) to stop pirates from kidnapping Muslim women and, in turn, bring Sindh and modern day Pakistan to Islam.
It was the Khilafah of Mu’tasim who answered the pleas of a Muslim woman in Anatolia by militarily crushing the Byzantine Romans.
It was under the Khilafah that the Ummah rallied to free al-Quds and defeat the Crusaders.
It was the Khalifa Sultan Abdul Hamid (II) who pressured Britain, France and Italy to stop staging a play that insulted our beloved Rasul’Allah (saw).
It was through the Khilafah that the world saw the Muslim Ummah as a power to be respected and admired.
Allah (swt) did not make the Khilafah some lofty ideal. No! In truth He (swt) made resurrecting the Khilafah an urgent obligation for our Ummah no matter the time, place or situation.
In fact, the solutions to our biggest problems are tied to rallying behind a Khalifah – who Rasul’Allah (saw) said is our shield!
If we truly intend to better our situation, we must make the fardh of re-establishing the Khilafah our priority. This is the only method to restore the Islamic way of life and carry the Islamic call.
Hizb ut-Tahrir invites you to engage with us to learn more about the Khilafah and the work to re-establish it.
رجب کے مہینے 583 ہجری میں صلاح الدین (رح) نے القدس (یروشلم) کو صلیبیوں سے آزاد کرایا۔
آج، جب ہم فلسطین پر قبضے اور مسلم سرزمین پر استعماری جبرکا سامنا کر رہے ہیں، تو ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ہماری امت نے کس طرح اپنی کمزوریوں پر قابو پایا۔
یہ مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست کی تشکیل تھی جس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو اسلام کی حفاظت اور اسلام کو باقی انسانوں تک پھیلانے کے لیے ایک حقیقی سرزمین دی۔
یہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں خلافت راشدہ ہی تھی جس نے القدس کو اسلامی سرزمین کا حصّہ بنایا۔
یہ خلافت ہی تھی جس نے محمد بن قاسم (رح) کو قزاقوں کو مسلمان خواتین کو اغوا کرنے سے روکنے کے لیے بھیجا اور اس کے نتیجے میں سندھ اور جدید دور کے پاکستان کو اسلامی خلافت کا حصہ بنایا۔
یہ معتصم کی خلافت تھی جس نے بازنطینی رومیوں کو فوجی طاقت سےکچل کر اناطولیہ میں ایک مسلمان عورت کی پکار کا جواب دیا۔
یہ خلافت ہی تھی جس نے امت کو متحرک کیا تاکہ القدس کو صلیبی شکنجے سے آزاد کرایا.
یہ خلیفہ سلطان عبدالحمید تھے جنہوں نے برطانیہ، فرانس اور اٹلی پر دباؤ ڈالا کہ وہ ہمارے پیارے رسول اللہ ﷺ وسلم کی توہین آمیز ڈرامے کا انعقاد بند کریں۔
یہ خلافت ہی تھی جس کی بدولت دنیا نے امت مسلمہ کو ایک ایسی طاقت کے طور پر دیکھا جس کی عزت اور تکریم کی جائے۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے خلافت کو محض ایک حسین خواب کے طور پر ہمیں پیش نہیں کیا، بلکہ درحقیقت اللہ تعالیٰ نے خلافت کے قیام کو ہماری امت کے لیے ایک فوری فریضہ قرار دیا ہے خواہ وقت، جگہ یا حالات کچھ بھی ہوں۔
درحقیقت ہمارے تمام مسائل کا حل خلیفہ کے پیچھے کھڑے ہونے سے جڑا ہوا ہے – جسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ ہماری ڈھال ہے
اگر ہم واقعی اپنے حالات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں خلافت کے دوبارہ قیام کے فرض کو اپنی ترجیح بنانا هوگا۔ اسلامی طرز زندگی کو بحال کرنے اور اسلامی دعوت کو دنیا تک لے جانے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
حزب التحریر آپ کو دعوت دیتی ہے کہ آپ خلافت کے بارے میں جاننے اور اسکو قائم کرنے کی جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل ہوں. تاکہ ہم مل کر اس عظیم فرض کو پورا کریں اور امت محمد ﷺ کو وہ مقام دلائیں جس کی یہ امت واقعی حقدار ہے