Comment: Why The Khilafah Is The Ummah’s Shield
What a tragedy that whenever the enemies of Islam attack our Deen or the Ummah, we have no one to respond to them or to defend ourselves!
In this hadith Rasul’Allah (saw) said that the Imam – or Khalifah – is our “shield.” He is the leader who stands against those who attack us.
When we look back in our history, we find that the Khulafah understood that their role as our shield was a very serious responsibility. They are the ones that led the armies and protected the borders.
In 708-711 AD, the Khilafah of Bani Ummayah sent Muhammad ibn Qasim to Sindh (currently the south-eastern region of Pakistan) in response to the rise of piracy against Muslim traders in South Asia.
In the late 830s, the Abbasid Khalifah Mu’tasim, responded to the pleas of a Muslim woman who was captured by the Byzantines by sending an army. This army conquered the city of Amorium.
In the 1890s, the Uthmani Khalifah, Abdul Hamid II, used stern diplomatic measures to force France, Britain and Italy to prevent a stage play insulting our beloved Rasul’Allah (saw).
We can see from these few events that the Khilafah took its role as the defender of Islam and Muslims with the outmost seriousness. This was an obligation from Allah (SWT).
Today, we are littered with corrupt rulers who not only sit idly by while the enemies of Islam target and betray the believers, but also take part in it!
We can clearly see the gap between the past and present. Let’s work to close this gap once and for all by calling for the return of the Khilafah Rashidah!
Urdu
یہ ایک المیہ ہے کہ جب بھی اسلام کے دشمن ہمارے دین یا امت پر حملہ آور ہوتےہیں تو ہمارے طرف سے ان کو جواب دینے یا دفاع کرنے کے لیے کوئی نہیں ہوتا
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ امام یا خلیفہ ہماری “ڈھال” ہے۔ وہ ہی ہمارا سہارا ہے اور ہم پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔
جب ہم اپنی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خلفائے راشدین یہ بات بخوبی جانتے تھے کہ ان کا کردار اور ذمہ داری ہماری ڈھال کے طور پر نہایت سنگین ہے۔
۷۰۸-۷۱۱عیسوی میں، بنی امیہ کی خلافت نے جنوبی ایشیا میں مسلم تاجروں کے خلاف بحری قزاقی کے جواب میں محمد بن قاسم کو سندھ (موجودہ پاکستان کا جنوب مشرقی علاقہ) بھیجا تھا۔
۸۳۰ کی دہائی کے اواخر میں عباسی خلیفہ معتصم نے ایک مسلمان عورت کی پکار کا جواب، جسے بازنطینیوں نے یرغمال بنایا، کی طرف لشکر بھیج دیا۔ نتیجاتاً اس فوج نے اموریم شہر کو فتح کیا۔
۱۸۹۰ کی دہائی میں عثمانی خلیفہ عبدالحمید ثانی نے فرانس، برطانیہ اور اٹلی کو مجبور کرنے کے لیے سخت سفارتی اقدامات کیے تاکہ ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے اسٹیج ڈرامے کو روکا جا سکے۔
ہم ان چند واقعات سے دیکھ سکتے ہیں کہ خلافت نے انتہائی سنجیدگی اور جرآت کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کے محافظ کے طور پر اپنا کردار ادا کیا، جو کہ اللہ کی طرف سے ایک فرض تھا۔
آج ہم ان بدعنوان حکمرانوں سے بھرے پڑے ہیں جو اسلام کے دشمنوں کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں پر مسلسل حملہ آور ہونے پر نہ صرف خاموش بیٹھے رہتے ہیں بلکہ اس خیانت میں اپنا بھرپور حصہ بھی ڈالتے ہیں۔
ہم ماضی اور حال کے درمیان خلا کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ آئیے خلافت راشدہ کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس خلا کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کی اپنی تمام تر توانائیاں عمل میں لائیں۔